ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مسلمان اپنے احساس عدم تحفظ کو ختم کرکے ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں۔ تعلیم سے ہی فرقہ پرستوں کے پروپگنڈہ کامنہ توڑ جواب،سماجی برائیوں کا خاتمہ ممکن: ڈاکٹر کے رحمن خان

مسلمان اپنے احساس عدم تحفظ کو ختم کرکے ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں۔ تعلیم سے ہی فرقہ پرستوں کے پروپگنڈہ کامنہ توڑ جواب،سماجی برائیوں کا خاتمہ ممکن: ڈاکٹر کے رحمن خان

Mon, 27 Sep 2021 11:02:03  SO Admin   S.O. News Service

بنگلورو،27؍ستمبر(ایس او  نیوز)مسلمانوں میں اقلیت ہونے کا جو احساس عدم تحفظ ہے جب تک اس کو ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک فرقہ پرست عناصر اس احساس کا استحصال کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ احساس عد م تحفظ کو دور کریں اور اس ملک کی تعمیر و ترقی میں شریک ہو کر اس کے ثمرات بھی برابر حاصل کریں۔ ان خیالات کا اظہار سابق مرکزی وزیر اور سینئر کانگریس رہنما ڈاکٹر کے رحمن خان نے کیا۔ شہر میں سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کی کتاب ’دی پاپولیشن۔ متھ۔ اسلام، فیملی پلاننگ اینڈ پالی ٹکس‘کا اجراء کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملک میں مسلمان تقسیم سے پہلے اور تقسیم کے بعد سے اب تک اقلیت میں ہی رہے۔ مسلمانوں میں اقلیت ہونے کا احساس ہی ملک کی تقسیم کا سبب بنا، کیونکہ مسلمانوں کو یہ شبہ تھا کہ اقلیت ہونے کے سبب ان کے ساتھ آزاد ہندوستان میں امتیازی سلوک کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد سے اب تک بھی ملک کے مسلمان اسی احساس عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ضرورت ہے کہ اس احساس سے باہر نکل کر مسلمان بحیثیت شہری اپنے حقوق حاصل کریں اور ملک کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کی ہر سیاسی جماعت میں آج شدت پسند ہندو خیالات کے حامی موجود ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد سے مسلمانوں سے نفرت پرمشتمل ذہنیت کوتقویت ملی اور اس ذہنیت کے لوگ صرف ایک سیاسی جماعت میں نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں میں مل جائیں گے۔ عام مسلمان کی صحیح رہنمائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کو آگے آکر مسلمانوں کی صحیح رہنمائی حالات حاضرے کے تقاضوں کی بنیاد پر کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو کسی بھی مسئلہ پر جذباتی ہوئے بغیر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔ مسلمانوں کے جذبات کا استحصال کر کے فرقہ پرست سیاسی جماعتوں نے اب تک اپنا اُلو بہت سیدھا کر لیا۔ موجودہ حکومت کی طرف سے یکساں سیول کوڈ لانے کے اعلان پر مسلمانوں کے جذباتی رد عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر کے رحمن خان نے کہا کہ اس ملک کے لاء کمیشن نے پہلے ہی واضح کردیا ہے کہ یکساں سیول کوڈ کا نفاذ کثرت میں وحدت پر مشتمل ہندوستانی معاشرے میں ممکن نہیں ہے اور حکومت سے سفارش کی ہے کہ تمام مذاہب کے قوانین کو کوڈی فائی کردیا جائے۔ اس کے باوجود بھی کسی حلقہ سے یکساں سیول کوڈ کی بات کی جاتی ہے تو بغیر سوچے سمجھے مسلمان جذباتی ردعمل ظاہر کرنا شروع کردیتے ہیں۔ جبکہ مسلمانوں کو لاء کمیشن کے مشورے کے مطابق حکومت سے مانگ کرنی چاہئے کہ وہ مسلم پرسنل لاء کو کوڈ ی فائی کرے۔انہوں نے ملک کی آبادی میں اضافہ کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کو بدنام کرنے کے لئے جاری پروپیگنڈہ کو بے نقاب کرنے کے لئے سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر ایس وائی قریشی کی طرف سے جو حقائق پیش کئے گئے ہیں ان کی ستائش کی اور اس کتاب کو انہوں نے ایک اہم دستاویز قرار دیا-


Share: